6 جنوری، 2015، 11:57 AM

پاکستان

آئین میں ترامیم طالبان دہشتگردوں کے خلاف /طالبان نےاسلام کا تشخص عالمی سطح پر مسخ کیا

آئین میں ترامیم طالبان دہشتگردوں کے خلاف /طالبان نےاسلام کا تشخص عالمی سطح پر مسخ کیا

مہر نیوز/ 6 جنوری / 2015 ء : پاکستان کی قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لئے پوری قوم متحد ہے، آئین میں ترامیم دہشتگردوں کے خلاف ہے کسی سیاسی یا مذہبی جماعت کے خلاف نہیںاجلاس میں پاکستان تحریک انصاف ، جماعت اسلامی اور جے یو آئی (ف) کے ارکان شریک یہی جماعتیں پہلے طالبان دہشت گردوں کی بھر پور حمایت کررہی تھیں لیکن پشاور میں طالبان کے ہولناک واقعہ کے بعد انھیں پشیمان ہونا پڑا۔

مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان کی قومی اسمبلی میں حزب اختلاف کے رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لئے پوری قوم متحد ہے، آئین میں ترامیم دہشتگردوں کے خلاف ہے کسی سیاسی یا مذہبی جماعت کے خلاف نہیں اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف ، جماعت اسلامی اور جے یو آئی (ف) کے ارکان شریک یہی جماعتیں پہلے طالبان دہشت گردوں کی بھر پور حمایت کررہی تھیں لیکن پشاور میں طالبان کے ہولناک واقعہ کے بعد انھیں پشیمان ہونا پڑا۔سید خورشید شاہ نے کہا کہ اسلام امن اور سلامتی کا مذہب ہے لیکن ہم نے دیکھا کہ طالبان دہشت گردوں نے بےگناہ اور معصوم بچوں اور دیگر بے گناہ افراد کو اس طرح قتل کیا جس طرح جانوروں کا خون بھی نہیں بہایا جاتا۔

سید خورشید شاہ نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ فوجی عدالتوں کی مخالفت کی لیکن ہم بوجھل دل کے ساتھ ملکی تحفظ کے لئے مشکل فیصلے کررہے ہیں، آئین میں ترامیم کا جو بل پیش کیا گیا ہے وہ ان دہشت گردوں کے لئے ہے جنہوں نے اسلام کا تشخص عالمی سطح پر مسخ کیا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں ایک گھنٹے کی تاخیر سے قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا ۔ اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف ، جماعت اسلامی اور جے یو آئی (ف) کے ارکان شرکت نہیں کررہے۔ اجلاس کے آغاز پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار اور قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے اظہار خیال کیا۔ جس کے بعد آئینی ترامیم کی شق وار منظوری کا عمل شروع ہوگیا۔

واضح رہے کہ چند روز قبل پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت آل پارٹیز کانفرنس کے دوران تمام پارلیمانی جماعتوں کے سربراہان اور عسکری قیادت نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے فوجی عدالتوں کے قیام پر اتفاق کیا تھا جو 20 نکات پر مشتمل قومی ایکشن پلان کا اہم جز ہے لیکن طالبان کے حامی ادارے اور تنظیمیں قومی ایکشن پلان اور فوجی عدالتوں کے قیام  میں خلل ایجاد کرنے کی کوشش  میں مصروف ہوگئے ۔طالبان کی حامی بعض  سیاسی اور مذہبی جماعتوں نے آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت سے گریز کیا ہے ان جماعتوں کی عدم شرکت درحقیقت پشاور کے معصوم بچوں کے خون کے ساتھ آشکارا خیانت ہے دہشت گرد دہشت گرد ہیں ان کا مذہب دہشت گردی ہے اور وہ دین اور اسلام کے نام پر اپنے ناپاک عزائم کو پاکستانی قوم اور دیگر اقوام کے سر مسلط کرنے کی کوشش کررہے ہیں طالبان دہشت گردوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانا ہر پاکستانی اور ہر مسلمان کا فرض ہے۔

News ID 1847663

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha